loader image

سیاحت کے فروغ کے لیے حکومت پنجاب کا قابل تحسین اقدام

گہرے نیلے رنگ کا یونیفارم اور سروں پر ٹوپیاں پہنے، نمرہ اور سائرہ لاہور میوزیم میں ہفتے کی دوپہر رزکی مہارانی کی قیادت میں آنے والی پانچ انڈونیشی خواتین سیاحوں کی رہنمائی کر رہی تھیں۔

دونوں خواتین حال ہی میں متعارف کرائے گئے پنجاب ٹورازم اسکواڈ کی رکن تھیں۔

پانچ رکنی انڈونیشیائی گروپ کی سربراہ مہارانی نیشنل کالج آف آرٹس کے قریب مال روڈ لاہور میں واقع تاریخی عجائب گھر کی سیر کے دوران اسکواڈ کی رہنمائی اور مدد سے بہت متاثر نظر آئیں، تاہم انہوں نے کچھ مسائل کی شکایت بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ “جب میں پاکستان کا دورہ کرنے کا ارادہ کر رہی تھی تو مجھے کوئی سیاحتی معلوماتی نظام آن لائن نہیں ملا جہاں غیر ملکی مختلف مقامات اور مقامی ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے بارے میں جان سکیں۔”

مہارانی کے مطابق، وہ واہگہ بارڈر جانا چاہتی تھیں لیکن وہاں جانے کے لیے کوئی گائیڈ اورمقامی ٹرانسپورٹ نہیں سکی۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سیاحوں کو تاریخی مقامات کے بارے میں معلومات کی ضرورت ہوتی ہے۔

ٹورازم اسکواڈ ایک سینئر بیوروکریٹ اور پنجاب کے محکمہ سیاحت کے موجودہ سیکرٹری احسان بھٹہ کے دماغ کی اختراع تھا۔ بحثیت سیکریٹری داخلہ گلگت و بلتستان انہوں نے ملک کے شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کی مدد اور رہنمائی کے لیے اس طرح کا پہلا دستہ وہیں متعارف کرایا تھا۔

گرچہ پاکستان میں متعدد ورثے اور مذہبی مقامات ہیں، لیکن سیاحت گزشتہ برسوں کے دوران متعلقہ حکومتوں کی ترجیحات میں سب سے کم رہی ہیں۔

انہیں جب پنجاب کا سیکرٹری سیاحت بنایا گیا تو انہوں نے صوبے میں بھی سیاحتی اسکواڈ متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا۔

ایک ایسے وقت میں جب سینئر بیوروکریٹ اس حوالے سے حکمت عملی اور عمل درآمد کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی تیاریوں میں تھے، ان کا تبادلہ کر دیا گیا۔ بعد ازاں رواں سال کے آغاز میں سیاحتی مقام مری میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں بچوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد موت سے ہم کنار ہوگئے۔

اس سانحے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ مختلف سرکاری محکموں میں ہم آہنگی کا فقدان اورشدید سردی قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنی۔ سانحہ مری کے بعد بھٹہ کو دوبارہ پنجاب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کا سربراہ بنانے کے لیے کہا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *